اَمَّا
بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ؕ
بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
ؕ
میں مبلِّغ
بنوں سنتوں کا خوب چرچا کروں سنتوں کا
یا خُدا درس
دوں سنتوں کا ہو کرم بہرِ خاکِ مدینہ
صَلُّوا
عَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللہُ تعالیٰ علٰی
محمَّد
قرآن میں نیکی کی دعوت
کا حکم
خدائے رَحمٰن عزوجل نے اپنے پاک قُراٰن
میں مختلف مَقامات پر نیکی کی دعوت کی جانب رغبت دِلائی ہے،چنانچِہ دعوتِ اسلامی
کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کے مطبوعہ ترجَمے والے پاکیزہ قراٰن،’’ کنزالایمان
مَع خزائنُ العِرفان ‘‘ صَفْحَہ128پر
سورۂ آل عمران پارہ4 کی آیت نمبر
104میں ارشادہوتاہے: وَلْتَکُنۡ مِّنۡکُمْ اُمَّۃٌ یَّدْعُوۡنَ اِلَی الْخَیۡرِ وَیَاۡمُرُوۡنَ
بِالْمَعْرُوۡفِ وَیَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنۡکَرِؕ وَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوۡن﴿۱۰۴﴾
ترجَمۂ کنزالایمان:اور تم میں ایک گروہ
ایسا ہونا چاہئے کہ بھلائی کی طرف بُلائیں اور اچّھی بات کا حکم دیں اور بُری سے
منع کریں اوریِہی لوگ مراد کو پہنچے۔
ہر ایک اپنے اپنے منصب کے
مطابق نیکی دعوت دے
مُفَسّرِشَہِیر،حکیمُ الْاُمَّت،حضر ت ِ
مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنان ’’تفسیرِ نعیمی‘‘ میں اِس آیتِ کریمہ کے تحت
فرماتے ہیں:اے مُسلمانو! تم سب کو ایسا گُروہ ہونا چاہیے یا ایسی تنظیم بنو یا ایسی
تنظیم بن کر رہو جو تمام ٹَیڑھے(یعنی بگڑے ہوئے)لوگوں کو خَیر(یعنی نیکی)کی دعوت
دے،کافِروں کو ایمان کی،فاسِقوں کو تقوے کی،غافِلوں کو بیداری کی،جاہِلوں کو علم و
معرِفت کی،خشک مِزاجوں کو لَذَّتِ عِشق کی،سَونے والوں کو بیداری کی اور اچّھی
باتوں،اچھّے عَقِیدوں،اچھّے عَمَلوں کا زَبانی،قَلَمی،عَمَلی،قُوّت سے،نَرمی
سے(اور حاکم اپنے محکوم و ماتَحت کو)گرمی سے حکم دے اور بُری باتوں،بُرے عقیدے،بُرے
کاموں،بُرے خیالات سے لوگوں کو(اپنے اپنے مَنصَب کے
مطابق)زَبان،دِل،عمل،قَلَم،تلوار سے رَوکے۔مزید فرماتے ہیں:
ہر مسلمان مبلّغ ہے
سارے مُسلمان مُبلِّغ ہیں،سب پر ہی فرض
ہے کہ لوگوں کو اچھی باتوں کا حُکم دیں اور بُری باتوں سے روکیں۔ (تفسیرِ نعیمی ج۴ ص۷۲،بِتَغَیُّر) کچھ
آگے چل کر حضرتِ قِبلہ مُفتی صاحِب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنی تفسیرِ نعیمی میں
بخاری شریف کی یہ حدیثِ پاک نَقل کی ہے کہ تاجدارِ رسالت،شَہَنشاہِ
نُبُوَّت،مَخْزَنِ جُودوسخاوت،پیکرِ عَظَمت و شرافت،مُحسنِ اِنسانیَّت صلی اللہ
تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بَلِّغُوْا
عَنِّیْ وَلَوْ اٰیَۃً یعنی
میری طرف سے پہنچا دو اگر چِہ ایک ہی آیت ہو۔ (صَحیح بُخاری ج
۲ ص۴۶۲حدیث۳۴۶۱)
میں نیکی کی
دعوت کی دھومیں مچا دوں
ہو توفیق
ایسی عطا یا
الٰہی
نام کتاب: نیکی کی دعوت (حصہ اوّل) مُؤَلِّف: شیخِ طریقت،امیرِ اہلسنّت،بانیٔ دعوتِ اسلامی
حضرت علّامہ مولانا
ابوبلال محمد الیاس عطّاؔر قادِری رضوی
دامت برکاتہم العالیہ
سالِ اشاعت: رمضان المبارک ۱۴۳۲ھ،اگست
2011ء ناشِر: مکتبۃُ المدینہ بابُ المدینہ کراچی
خصوصی التجاء ! اس پوسٹ کو اپنے تمام دوستوں کو ضرور شیئر کیجئے ہو سکتا ہے کہ یہی پوسٹ کسی کی اصلاح کاذریعہ بن جائے