Blog Archive

Tuesday, 30 October 2012

Dars No. 10 Halal حلال


درس نمبر 10

بچوں کو رزقِ حلال کھلائيے


میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!
    اپنے گھر والوں کو رزقِ حلال کھلانے کا التزام کیجئے کہ اس کی بڑی برکتیں اور فضائل ہیں ،چنانچہ حضرت سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَر صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلّم کے سامنے سے گزرا۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے اس کی چستی دیکھ کر عرض کی :''یارسول اللہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلّم! کاش یہ شخص جہاد میں شریک ہوتا تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا:'' اگر یہ اپنے چھوٹے بچوں کی ضرورت پوری کرنے کے لئے نکلا ہے تو بھی یہ اللہ عزوجل کی راہ میں ہے اور اگر اپنے بوڑھے والدین کی خدمت کے لئے نکلا ہے تو بھی اللہ تعالیٰ کی راہ میں ہے اور اگر اپنے آپ کو (ناجائز وشبہ والی چیز سے)بچانے کے نکلا ہے تو بھی اللہ عزوجل کی راہ میں ہے اور اگر یہ ریاکاری اور تفاخر کے لئے نکلا ہے تو پھر یہ شیطان کی راہ میں ہے۔''

 (المعجم الکبیر،الحدیث ۲۸۲،ج۱۹،ص۱۲۹ )

    امام غزالی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نقل فرماتے ہیں :''جوشخص لگاتار حلال کی روزی کماتا ہے اور حرام کے لقمہ کی آمیزش نہیں ہونے دیتا ،اللہ عزوجل اس کے دل کو اپنے نور سے روشن کردیتا ہے اور حکمت کے چشمے اس کے دل سے جاری ہوجاتے ہیں۔''  (کیمیائے سعادت،باب اول ،فضیلت طلب حلال ،ج۱،ص۳۴۴)

     حضور اکرم،نورِ مجسم ،شاہِ بنی آدم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا:''جو شخص اس لئے حلال کمائی کرتا ہے کہ سوال کرنے سے بچے ، اہل وعیال کے لئے کچھ حاصل کرے اور پڑوسی کے ساتھ حسنِ سلوک کرے تو وہ قیامت میں اس طرح آئے گا کہ اس کا چہرہ چودہویں کے چاند کی طرح چمکتا ہو گا ۔ ''  (شعب الایمان ،باب فی الزہد وقصر الامل ،الحدیث ۱۰۳۷۵،ج۷،ص۲۹۸)

پیارے اسلامی بھائیو!
    تکمیل ِ ضروریات اور آسائشوں کے حصول کے لئے ہرگزہرگز حرام کمائی کے جال میں نہ پھنسیں کہ یہ آپ کے اور آپ کے گھر والوں کے لئے دنیا وآخرت میں عظیم خسارے کا باعث ہے جیسا کہ حضرت سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ، صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا :''وہ گوشت ہرگز جنت میں داخل نہ ہوگا جو حرام میں پلا بڑھا ہے ۔''

 (سنن الدارمی ،کتاب الرقاق،باب فی اکل السحت،الحدیث۲۷۷۶،ج۲،ص۴۰۹)

    حضرت سیدناعبداللہ بن حنظلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم، رسول اکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایا :'' سود کا ایک درہم جو انسان (اس کا سود ہونا)جانتے ہوئے کھائے ،چھتیس بار زنا کرنے سے سخت تر ہے ۔''  (المسندللامام احمد بن حنبل حدیث عبد اللہ بن حنظلہ ،الحدیث۲۲۰۱۶،ج۸،ص۲۲۳)

تنگ دستی کی وجہ سے حرام کمانے والا:

        حضرت سیدناابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم، رسول اکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایا :''لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ دین دار کو اپنا دین بچانے کے لئے ایک پہاڑ سے دوسرے پہاڑ اور ایک غار
سے دوسری غار کی طرف بھاگنا پڑے گا تو جب ایسا زمانہ آجائے تو روزی اللہ عزوجل کی ناراضگی ہی سے حاصل کی جائے گی پھر اس زمانہ میں آدمی اپنے بیوی بچوں کے ہاتھوں ہلاک ہوگا ،اگر اس کے بیوی بچے نہ ہوں تو وہ اپنے والدین کے ہاتھوں ہلاک ہوگا اگر اس کے والدین نہ ہوئے تو وہ رشتہ داروں اور پڑوسیوں کے ہاتھوں ہلاک ہوگا ۔ ''صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کی:''یارسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم!وہ کیسے؟'' فرمایا:'' وہ اسے اس کی تنگ دستی پر عار دلائیں گے تو وہ اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنے والے کاموں میں مصروف کر دے گا ۔''  (الزھد الکبیر،الحدیث ۴۷۹،ص۱۸۳)

احتیاطِ نبوی:

    حضرت سيدنا ابو ہريرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہيں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہماکے صاحبزادے حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے(جبکہ ابھی بچے ہی تھے) ايک مرتبہ صدقے کی کھجوروں ميں سے ايک کھجور اٹھا کر اپنے منہ ميں رکھ لی جب حضور اکرم،نورِ مجسم ،شاہِ بنی آدم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ديکھا تو فورا فرمايا ''کخ کخ''يعنی اس کو منہ سے نکال کر پھينک دو ،کيا تمہيں معلوم نہيں کہ ہم يعنی بنو ہاشم صدقے کا مال نہيں کھاتے ۔''

 (صحیح المسلم ،کتاب الزکوٰۃ،باب تحریم الزکوٰۃ علی رسول اللہ   ...الخ ،الحدیث ۱۰۶۹،ص۵۰۱)

بچوں کونیا پھل کھلائيے

    حضرتِ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ جب سرورِ کونین صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی بارگاہ میں پہلا پھل پیش کیا جاتا تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ و سلّم فرماتے :''یا الٰہی عزوجل ! ہمارے مدینہ ، ہمارے پھلوں اور ہمارے مد اور صاع میں برکت دربرکت عطا فرما ۔'' پھر وہ پھل وہاں موجود بچوں میں سے سب سے چھوٹے بچے کو دے دیتے ۔''

 (صحیح المسلم کتاب الحج ،باب فضل امدینۃ ودعاء النبی  فیھا باالبرکۃ الحدیث۳۷۳ا،ص۷۱۳)

    جب کوئی نیا پھل آئے تو اپنے بچوں کو کھلائيے کہ نئے کو نیا مناسب ہے ۔ پھل وغیرہ بانٹنے میں پہلے بیٹیوں کو دیجئے کہ ان کا دل بہت تھوڑا ہوتا ہے ۔حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم، رسول اکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایا:''جو بازار سے اپنے بچوں کے لئے کوئی نئی چیز لائے تو وہ ان پر صدقہ کرنے والے کی طرح ہے اور اسے چاہيے کہ بیٹیوں سے ابتداء کرے کیونکہ اللہ تعالیٰ بیٹیوں پر رحم فرماتا ہے اور جو شخص اپنی بیٹیوں پر رحمت وشفقت کرے وہ خوفِ خدا عزوجل میں رونے والے کی مثل ہے اور جو اپنی بیٹیوں کو خوش کرے اللہ تعالیٰ بروزِ قیامت اسے خوش کریگا ۔''

 (فردوس الاخبار،باب المیم، الحدیث۵۸۳۰،ج۲،ص۲۶۳)

("کتاب تربیتِ اولاد" سے نقل کیا گیا)
خصوصی التجاء ! اس پوسٹ کو اپنے تمام دوستوں کو ضرور شیئر کیجئے ہو سکتا ہے کہ یہی پوسٹ کسی کی اصلاح کا ذریعہ بن جائے