درس نمبر 9
دُرُود شریف کی فضیلت
اللہ
عزَّوَجَلَّ کے مَحبوب ،دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب صلَّی
اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کاارشادِ مُشکبار ہے:''جس نے مجھ پر سو100 مرتبہ
دُرُودِپاک پڑھا اللہ تعالیٰ اُس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھ دیتا ہے کہ یہ
نِفاق اور جہنَّم کی آگ سے آزاد ہے اور اُسے بروزِ قیامت شُہَداء کے ساتھ رکھے گا۔''
(مَجْمَعُ الزَّوَائِد، ج10ص253 حدیث 17298)
صَلُّو ا
عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی
اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
اگلے پچھلے گناہ معاف
کروانے کا نُسخہ
حضرتِ سیِّدُنا حُمرا ن رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا
عثمانِ غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وُضو کیلئے پانی منگوایا جب کہ آپ ایک سرد رات
میں نماز کے لیے باہَر جانا چاہتے تھے میں ان کے لئے پانی لے کر حاضِر ہوا تو آپ
رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا چہرہ اور دونوں ہاتھ دھوئے۔ ( یہ دیکھ کر) میں نے عرض
کی: '' اللہ عزَّوَجَلَّ آپ کو کفایت کرے رات تو بہت ٹھنڈی ہے۔'' تو آپ رضی اللہ
تعالیٰ عنہ نے فرمایا:'' میں نے نبی کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کوفرماتے ہوئے سنا کہ'' جو بندہ کامل وضو کرتا ہے اس کے اگلے پچھلے گناہ معاف کر دیئے
جائیں گے۔''
( اَلتَّرْغِیب وَالتَّرْہِیب لِلْمُنذرِیّ ج 1 ص 93 حدیث 11)
گناہ جھڑنے کی حکایت
اَلْحَمْدُ اللہ عزَّوَجَلَّ وُضو کرنے والے کے گناہ جھڑتے ہیں، اِس ضمن میں
ایک ایمان افروز حکایت نقل کرتے ہوئےحضرتِ علامہ عبدالوہّاب شَعرانی قدِّس سرّہُ
النّورانی فرماتے ہیں :ایک مرتبہ سیِّدُناامامِ اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ
جامِع مسجِد کوفہ کے وُضو خانہ میں تشریف لے گئے توایک نوجوان کو وُضوبناتے ہوئے دیکھا
،اس سے وضو(میں استعمال شدہ پانی )کے قطرے ٹپک رہے تھے۔ آ پ ر ضی اللہ تعالیٰ عنه
نے ارشاد فرمایا :اے بیٹے! ماں باپ کی نافرمانی سے توبہ کرلے۔اُس نے فوراً عرض کی:''
میں نے توبہ کی۔''ایک اورشخص کے وُضو(میں اِستِعمال ہونے والے پانی )کے قطرے ٹپکتے
دیکھے ،آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اُس شخص سے ارشادفرمایا :''اے میرے بھائی!
توزِنا سے توبہ کرلے۔'' اس نے عرض کی: ''میں نے توبہ کی۔''ایک اورشخص کے وُضوکے
قَطرات ٹپکتے دیکھے تواسے فرمایا:''شراب نوشی اور گانے باجے سُننے سے توبہ کر لے ۔''
اس نے عرض کی: ''میں نے توبہ کی۔''سیِّدُنا امامِ اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالیٰ
عنہ پرکَشف کے باعِث چُونکہ لوگوں کے عُیُوب ظاہِر ہوجاتے تھے لہٰذا آ پ ر ضی اللہ
تعالیٰ عنہ نے بارگاہِ خداوندی عَزَّوَجَلَّ میں اِس کشف کے خَتم ہوجانے کی
دُعامانگی : اللہ عزَّوَجَلَّ نے دُعاقبول
فرمالی جس سے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو وُضو کرنے والوں کے گناہ جھڑتے نظر آنا
بند ہوگئے ۔
( المیزان الکبریٰ ج1 ص130)
صَلُّو ا
عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی
اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
قَبْر میں آگ بھڑک اُٹھی
حضرتِ سیِّدُنا عَمرو بن شُرَحْبِیْل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک
شخص انتِقال کر گیا جس کو لوگ مُتَّقِی اورپرہیزگار سمجھتے تھے ۔جب اُسے قَبْرمیں
دفن کیا گیا تو فِرشتوں نے فرمایا:'' ہم تجھ کو اللہ تعالیٰ کے عذاب کے 100 کوڑے
ماریں گے۔ اس نے پوچھا : ''کیوں مارو گے؟ میں تو تقویٰ وپرہیز گاری کو اِختیارکئے
ہوئے تھا۔''توفِرِشتوں نے فرمایا:'' چلو پچاس کوڑے ہی ماردیں گے۔'' اس پر وہ شخص
برابر بحث کرتا رہا یہاں تک کہ وہ فرشتے ایک کوڑے پر آگئے اور انہوں نے عذاب ِالٰہی
کا ایک کوڑا مارا جس سے تمام قَبْر میں آگ بھڑک اُٹھی!تو اُس نے پوچھا کہ تم نے
مجھے کوڑا کیوں مارا ؟فِرِشتوں نے جواب دیا:'' تُو نے ایک دن جان بوجھ کربے وُضو
نَماز پڑھی تھی۔ اور ایک مرتبہ ایک مظلوم تیرے پاس فریاد لے کر آیا مگر تو نے اس کی
مدد نہ کی۔''
(شرح الصّدورص165،حِلیۃُ الاولیاء ج4ص157رقم
5101)
اسلامی بہنو!بے وُضو نَماز پڑھنا سخت جُرأَت (جُر۔ءَ۔ت)کی بات ہے۔ فُقَہائے
کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السّلام یہاں تک فرماتے ہیں: بِلاعُذرجان بوجھ کر جائز سمجھ
کر یا اِستِہزاء ً(اِسْ۔تِہ۔زاء ً۔یعنی مذاق اڑاتے ہوئے) بِغیروُضو کے نَماز پڑھنا
کُفرہے۔
(منح الروض الازھر للقاری ص468)
("کتاب اسلامی بہنوں کی نماز" سے نقل
کیا گیا)
خصوصی التجاء !
اس پوسٹ کو اپنے تمام دوستوں کو ضرور شیئر
کیجئے ہو سکتا ہے کہ یہی پوسٹ کسی کی اصلاح کا ذریعہ بن جائے