Blog Archive

Friday, 2 November 2012

Dars No 13 Kharish Ka Azab خارش کا عذاب


درس نمبر12

دل ہلا دینے والی خارِش

    پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اگر آپ کبھی کسی مسلمان کی بِلا جہ شرعی دل آزاری کر بیٹھے ہیں تو آپ کا چاہے اس سے کیسا ہی قریبی رشتہ ہے ، بڑے بھائی ہیں، والِد ہیں، شوہر ہیں،سُسر ہیں یا کتنے ہی بڑے رتبے کے مالک ہیں، چاہے صدر ہیں یا وزیر ہیں، استاذ ہیں یا پیرہیں، یامؤذِّن ہیں یا امام وخطیب ہیں  جو کچھ بھی ہیں بِغیر شرمائے توبہ بھی کیجئے اور اُس بندے سے مُعافی مانگ کر اس کو راضی بھی کر لیجئے ورنہ جہنَّم کا ہولناک عذاب برداشت نہیں ہوسکے گا ۔ سنو ! سنو ! حضرتِ سیِّدُنا یزید بن شَجَرہ رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: جس طرح سمندر کے کَنارے ہوتے ہیں اِسی طرح جہنَّم کے بھی کَنارے ہیں جن میں بُختی اونٹوں جیسے سانپ اور خَچّروں جیسے بچھّو رہتے ہیں ۔اہلِ جہنَّم جب عذاب میں کمی کیلئے فریاد کریں گے تو حکم ہوگاکَناروں سے باہَر نکلو وہ جُوں ہی نکلیں گے تو وہ سانپ انہیں ہونٹوں اورچِہروں سے پکڑ لیں گے اور ان کی کھال تک اُتارلیں گے وہ لوگ وہاں سے بچنے کیلئے آگ کی طرف بھاگیں گے پھر ان پر کھجلی مُسَلَّط کردی جائے گی وہ اس قَدَرکُھجائیں گے کہ ان کاگوشت پوست سب جَھڑ جائے گا اور صرف ہڈّیاں رَہ جائیں گی، پکار پڑے گی: ''اے فُلاں! کیا تجھے تکلیف ہورہی ہے؟ وہ کہے گا: ہاں۔ تو کہا جائے گا یہ اُس اِیذاء کا بدلہ ہے جو تو مومِنوں کو دیا کرتا تھا۔''

(اَلتَّرْغِیب وَالتَّرْہِیب ج۴ ص۲۸۰ حدیث ۵۶۴۹ دار الفکر بیروت)

جنَّت میں گھومنے والا

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!مسلمان کو ایذاء دینا مسلمان کا کام نہیں بلکہ اسکا کام تویہ ہے کہ مسلمان سے اِیذاء دینے والی چیزیں دُور کرے۔ سیِّدُنا امام مُسلِم بن حَجّاج قُشَیریعلیہ ر حمۃ اللہِ القوی صَحِيح مُسْلِم میں نقل کرتے ہیں: تاجدار ِمدینہ، قرارِ قلب و سینہ، فیض گنجینہ، صاحِبِ مُعطَّر پسینہ ،باعِث نُزُولِ سکینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ باقرینہ ہے: ''میں نے ایک شخص کو جنَّت میں گھومتے ہوئے دیکھا کہ جدھر چاہتا ہے نکل جاتا ہے کیوں کہ اُس نے اِس دنیا میں ایک ایسے دَرَخت کو راستے سے کاٹ دیا تھا جو کہ لوگوں کو تکلیف دیتا تھا۔''

             (صَحِیح مُسلِم ص۱۴۱۰ حدیث ۲۶۱۷)

آقا صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی بے اِنتِہا عاجِزی

    ہمارے پیارے اور میٹھے میٹھے آقا صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے اُسوَئہ حَسَنہ کے ذَرِیعے ہم غلاموں کوحُقُوقُ العِباد کا خیال رکھنے کی جس حسین انداز میں تعلیم دی ہے اس کی ایک رقّت انگیز جھلک مُلاحَظہ فرمایئے ۔ چُنانچِہ ہمارے جان سے بھی پیارے آقا مکّی مَدَنی مصطَفٰے صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے وفات ظاہِری کے وقت اجتماعِ عام میں اعلان فرمایا:'' اگر میرے ذمّے کسی کا قرض آتا ہو ، اگر میں نے کسی کی جان ومال اور آبرو کو صدمہ پہنچایا ہو تو میری جان ومال اور آبرو حاضِر ہے ،'' اِس دنیا میں بدلہ لے لے ۔'' تم میں سے کوئی یہ اندیشہ نہ کرے کہ اگر کسی نے مجھ سے بدلہ لیا تو میں ناراض ہوجاؤں گایہ میری شان نہیں ۔مجھے یہ اَمر بَہُت پسند ہے کہ اگر کسی کا حق میرے ذِمّے ہے تو وہ مجھ سے وُصُول کر لے یا مجھے مُعاف کردے ۔پھرفرمایا:اے لوگو! جس شخص پر کوئی حق ہو اسے چاہئے کہ وہ ادا کرے اور یہ خیال نہ کرے کہ رُسوائی ہوگی اس لیے کہ دنیا کی رُسوائی آخِرت کی رُسوائی سے بَہُت آسان ہے۔

(تاریخ دِمشق لابن عساکِر ج ۴۸ ص ۳۲۳ مُلَخَّصاً)

میں نے تیرا کان مروڑ اتھا

    حضرتِ سیِّدُنا عثمانِ غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے ایک غلام سے فرمایا :

میں نے ایک مرتبہ تیرا کان مَروڑا تھا اس لئے تو مجھ سے اس کا بدلہ لے لے ۔

     (الرّیا ض النضرۃ فی مناقِب العَشرۃ، جزء ۳ ص۴۵ دارالکتب العلمیۃ بیروت)

مسلمان کی تعریف

       اللہ کے مَحبوب ،دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ ہدایت نشان ہے: (کامل) مسلمان وہ ہے جس کی زَبان اور ہاتھ سے مسلمان کو تکلیف نہ پہنچے اور (کامل) مُہاجِر وہ ہے جو اس چیز کو چھوڑ دے جس سے اﷲ تعالیٰ نے مَنع فرمایا ہے۔ (صَحِیحُ البُخارِیّ ج۱ ص۱۵ حدیث ۱۰)

("امیرِ اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ کے تحریری بیان ظلم کا انجام" سے نقل کیا گیا)
خصوصی التجاء ! اس پوسٹ کو اپنے تمام دوستوں کو ضرور شیئر کیجئے ہو سکتا ہے کہ یہی پوسٹ کسی کی اصلاح کا ذریعہ بن جائے