درس نمبر23
ﷲ تعالٰی کے بارے میں مسلمان کا کیا عقیدہ ہونا چاہئے؟
عقیدہ :۱ تمام عالم زمین و آسمان وغیرہ سارا جہان پہلے بالکل ناپید تھا۔ کوئی
چیز بھی نہیں تھی پھر اﷲتعالیٰ نے اپنی قدرت سے سب کو پیدا کیا تو یہ سب کچھ موجود
ہوا۔
(شرح العقائد النسفیۃ ، مبحث العالم بجمیع
اجزائہ محدث ، ص۲۴/ پ۷،الانعام:۱۰۱)
عقیدہ:۲جس نے تمام عالم اور دوسرے جہان کو پیدا کیا اسی پاک ذات کا نام اﷲعزوجل
ہے۔
(پ۱،البقرۃ:۲۹/ پ۷،الانعام:۱/پ۲۴،المؤمنون:۶۲/ المسامرۃ بشرح المسایرۃ، الاصل العاشر العلم بانہ تعالیٰ واحدلاشریک
لہ،ص۴۴)
عقیدہ:۳ اﷲتعالیٰ ایک ہے۔ کوئی اس کا شریک نہیں۔
(پ۲۶،محمد:۱۹/پ۱۵،الکھف:۲۶)
وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا ۔
(المسامرۃ بشرح المسایرۃ ، الاصل الثانی : اللہ قدیم ، ص۲۲۔۲۵)
وہ بے پروا ہے۔ کسی کا محتاج نہیں۔ سارا عالم اس کا محتاج ہے۔
(شرح الملا علی القاری علی الفقہ الاکبر ، لایثبہ
اللہ شئی من خلقہ، ص۱۵/ پ۲۶، محمد:۳۸)
کوئی چیز اس کے مثل نہیں وہ سب سے یکتا اور نرالا ہے۔
(پ۲۵،الشورٰی :۱۱/پ۳۰،الاخلاص:۱۔۴)
اور وہی سب کا خالق و مالک ہے۔
(پ۷،المائدۃ:۱۲۰/پ۷،الانعام:۱۰۲)
عقیدہ:۴وہ زندہ ہے۔
(پ۳،البقرۃ:۲۵۵)
وہ قدرت والا ہے وہ ہر چیز کو جانتا ہے۔
(پ۲۲،فاطر:۴۴)
سب کچھ دیکھتا ہے سب کچھ سنتا ہے ۔
(پ۲۵،الشورٰی:۱۱)
سب کی زندگی اور موت کا مالک ہے جس کو جب تک چاہے زندہ رکھے اور جب چاہے
موت دے۔ وہی سب کو جلاتاا ور مارتا ہے۔
(پ۱۱،التوبۃ:۱۱۶)
وہی سب کو روزی دیتا ہے وہی جس کو چاہے عزت اور ذلت دیتا ہے۔
(پ۳،اٰل عمران:۲۶،۳۷)
اور وہ جو کچھ چاہے کرتا ہے ۔
(پ۱۷،الحج:۱۸)
وہی عبادت کے لائق ہے۔
(پ۳،البقرۃ:۲۵۵)
کوئی اس کا مثل اور مقابل نہیں۔
(پ۲۵،الشورٰی:۱۱)
نہ اس نے کسی کو جنا نہ وہ کسی سے جنا گیا۔
(پ۳۰،الاخلاص:۳)
نہ وہ بیوی بچوں والا ہے ۔
(پ۲۹،الجن:۳)
عقیدہ :۵ وہ کلام فرماتا ہے ۔
(پ۳،البقرۃ:۲۵۳)
لیکن اس کا کلام ہم لوگوں کے کلام کی
طرح کا نہیں ہے۔ وہ زبان' آنکھ' کان وغیرہ اعضاء سے اور ہر عیب اور نقصان سے پاک
ہے ہر کمال اس کی ذات میں موجود ہے۔
(المسامرہ بشرح المسایرۃ ،ختم المصنف ، کتاب بیان
عقیدۃ اہل السنۃ ، ص۳۹۲۔۳۹۳)
عقیدہ :۶اس کی سب صفتیں ہمیشہ سے ہیں اور ہمیشہ رہیں گی۔ کوئی صفت اس کی کبھی
نہ ختم ہو سکتی ہے نہ گھٹ بڑھ سکتی ہے۔
(المعتقد المنتقد مع المستند المعتمد ، مسئلۃ
صفاتہ تعالیٰ غیر محدثۃ ولا مخلوقۃ ، ص۴۹/شرح
العقائد النسفیۃ ، مبحٹ اثبات الصفات ، ص۴۵۔۴۷)
عقیدہ :۷وہ اپنی پیدا کی ہوئی ہر چیز پر بڑا مہربان ہے۔ وہی سب کو پالتا ہے۔
(پ۱،الفاتحۃ:۱۔۲)
وہ بڑائی والا اور بڑی عزت والا ہے۔
(پ۲۸،الحشر:۲۳)
سب کچھ اسی کے قبضہ اور اختیار میں ہے
جس کو چاہے پست کردے ۔جس کو چاہے بلند کردے۔
(پ۳،اٰل عمران:۲۶)
جس کی چاہے روزی کم کردے جس کی چاہے زیادہ
کردے۔
(پ۲۱،العنکبوت:۶۲)
وہ انصاف والا ہے ۔
(شعب الایمان ، باب فی الایمان باللہ ، فصل فی
معرفۃ اسماء اللہ وصفاتہ ،رقم ۱۰۲،ج۱،ص۱۱۴)
کسی پر ظلم نہیں کرتا۔
(پ۵،النسا:۴۰ / پ۱۵، الکہف:۴۹)
وہ بڑے تحمل اور برداشت والا ہے۔
(شعب الایمان ، باب فی الایمان باللہ ، فصل فی
معرفۃ اسماء اللہ وصفاتہ ،رقم ۱۰۲،ج۱،ص۱۱۴)
وہ گناہوں کا بخشنے والا۔
(پ۲۴،الزمر:۵۳)
اور بندوں کی دعاؤں کو قبول فرمانے والا
ہے۔
(پ۲۰،النمل:۶۲/پ۲،البقرۃ:۱۸۶)
وہ سب پر حاکم ہے اس پر کوئی حکم چلانے
والا نہیں۔
(پ۷،الانعام:۱۸/ پ۱۲،ھود:۴۵/المستند المعتمدعلی المعتقد
المنتقد، ص۹۹،حاشیہ ۱۳۱)
نہ اس کو اس کے ارادہ سے کوئی روکنے
والا ہے ۔
(پ۲۶،ق:۲۹)
وہ سب کا کام بنانے والا ہے۔ دنیا میں
جو کچھ ہوتا ہے اسی کے حکم سے ہوتا ہے بغیر اس کے حکم کے کوئی ذرہ ہل نہیں سکتا۔
اس کے کسی حکم اور اس کے کسی کام میں کسی کو روک ٹوک کی مجال نہیں۔
(بہارشریعت،ج۱،ص۸)
وہ تمام عالم اور سارے جہان کی حفاظت'
اور اس کا انتظام فرماتا ہے۔
(پ۱۳،یوسف:۶۴/ پ۲۲،سبا:۲۱)
نہ وہ سوتا ہے نہ اونگھتا ہے۔
(پ۳،البقرۃ:۲۲۵)
نہ کبھی غافل ہوتا ہے۔
(پ۲،البقرۃ:۱۴۴)
عقیدہ :۸اﷲتعالیٰ پر کوئی چیز واجب اور لازم نہیں ہے وہ جو کچھ کر تا ہے وہ اس
کا فضل اور اس کی مہربانی ہے۔
(المسامرۃ بشرح المسایرۃ ، الاصل الرابع فی بیان
انہ لایجب علی اللہ تعالٰی فعل شی ، ص۱۵۴
وہ بڑا ہی رحیم وکریم ہے۔ وہ اپنے بندوں
کو کسی ایسے کام کا حکم نہیں دیتا۔ جو بندوں سے نہ ہو سکے۔
(پ۳،البقرۃ:۲۸۶)
وہ اپنے بندوں کی بداعمالیوں اور گناہوں
سے ناراض ہوتا ہے اور بندوں کی نیکیوں اور عبادتوں سے خوش ہوتا ہے۔ اسی لئے اس
نے گناہ گاروں کے لئے دوزخ کا عذاب اور نیکو
کاروں کے لئے جنت کا ثواب بنایا ہے۔
عقیدہ :۱۰اﷲتعالیٰ جہت اور مکان و زمان اور حرکت و سکون اور شکل و صورت وغیرہ
مخلوقات کی تمام صفات و کیفیات سے پاک ہے۔
(شرح العقائد النسفیۃ ، الدلیل علی کونہ تعالٰی
لیس جسما ،ص۳۸۔۴۱،
المسامرۃ بشرح المسایرۃ، الاصل السابع
انہ تعالٰی لیس مختصا بجھۃ ، ص۳۰۔۳۱)
عقیدہ :۱۱دنیا کی زندگی میں سر کی آنکھوں سے اﷲتعالیٰ کا دیدار صرف ہمارے نبی
حضرت محمد مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کو حاصل ہوا۔ ہاں دل کی نگاہ
سے یا خواب میں اﷲتعالیٰ کا دیدار دوسرے انبیاء علیہم السلام بلکہ بہت سے اولیاء
کرام کو بھی نصیب ہوا۔ اور آخرت میں ہر سنی مسلمان کو اﷲتعالیٰ اپنا دیدار کرائے
گا مگر یاد رکھو کہ اﷲتعالیٰ کا دیدار بلاکیف ہے۔ یعنی دیکھیں گے مگر یہ نہیں کہہ
سکتے کہ کیسے؟ اور کس طور پر دیکھیں گے۔ ان شاء اﷲتعالیٰ جب دیکھیں گے۔ اس وقت
بتادیں گے۔ اس میں بحث کرنا جائز نہیں۔ یہ ایمان رکھو کہ قیامت میں ضرور اس کا دیدار
ہوگا' جو آخرت کی نعمتوں میں سب سے بڑی نعمت ہے۔
(شرح الملا علی القاری علی الفقہ الاکبر ، جواز
رؤیۃ الباری جل شانہ فی الدنیا ، ص۱۲۳۔۱۲۴/المعتقد المنتقدمع المستند المعتمد،منہ
(۱۶)انہ تعالٰی مرئی بالا بصار فی
الآخرۃ، ص۵۶،۵۸،شرح العقائد النسفیۃ،مبحث رؤیۃ اللہ تعالی والدلیل علیھا، ص۷۴۔۷۵)
عقیدہ :۱۲اﷲتعالیٰ کے ہر کام میں بے شمار حکمتیں ہیں خواہ ہم کو معلوم ہوں یانا
معلوم ہوں۔
(المسامرۃ بشرح المسایرۃ ، للہ تعالٰی فی
کل فصل حکمۃ ، س۲۱۵)
اﷲتعالیٰ کے کسی کام کو برا سمجھنا یا اس پر اعتراض کرنا یا ناراض ہونا یہ
کفر کی بات ہے۔
خبردار! خبردار! کبھی ہرگز ہرگز اﷲتعالیٰ کے کسی کام پر نہ اعتراض کرو ،نہ
ناراض رہو بلکہ یہی ایمان رکھو کہ اﷲتعالیٰ جو کچھ کرتا ہے وہی اچھا ہے۔ خواہ ہماری
سمجھ میں آئے یا نہ آئے کیونکہ اﷲتعالیٰ علیم و حکیم یعنی بہت زیادہ جاننے والا
اور بہت زیادہ حکمتوں والا ہے اور وہ اپنے بندوں پر بہت زیادہ مہربان ہے۔
خصوصی التجاء !
اس پوسٹ کو اپنے تمام دوستوں کو ضرور شیئر
کیجئے ہو سکتا ہے کہ یہی پوسٹ کسی کی اصلاح کا ذریعہ بن جائے