Blog Archive

Friday, 16 November 2012

Dars No. 26 Shane Mehboob شانِ محبوب




درس نمبر26
گزشتہ سے پیوستہ
اللہ عزوجل کے محبوب ﷺکے بارے میں
 مسلمان کا کیا عقیدہ ہونا چاہئے؟
عقیدہ :۱۳ہمارے آقا و مولیٰ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم ''خاتم النبیین'' ہیں۔ یعنی اﷲتعالیٰ نے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی ذات پر سلسلہ نبوت کو ختم فرما دیا۔ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کے زمانہ میں یا اس کے بعد قیامت تک کوئی نبی نہیں ہو سکتا۔ جو شخص حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کے زمانہ میں یا حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کے بعد کسی کو نبوت ملنے کو مانے یا کسی نئے نبی کے آنے کو ممکن مانے وہ شخص کافر ہے۔
 (پ۲۲، الاحزاب:۴۰،المعتقد المنتقد مع المستند المعتمد،تکمیل الباب ، ص۱۲۰)
عقیدہ :۱۴ہمارے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کو اﷲتعالیٰ نے جاگتے میں جسم کے ساتھ مکہ مکرمہ سے بیت المقدس تک اور وہاں سے ساتوں آسمانوں کے اوپر اور وہاں سے جہاں تک اﷲتعالیٰ کو منظور ہوا رات کے ایک مختصر حصہ میں پہنچایا اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے عرش و کرسی اور لوح و قلم اور خدا کی بڑی بڑی نشانیوں کو دیکھا۔ اور خدا کے دربار میں آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کو وہ قرب خاص حاصل ہوا کہ کسی نبی اور فرشتہ کو نہ کبھی حاصل ہوا نہ کبھی حاصل ہوگا۔ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کے اس آسمانی سفر کو ''معراج'' کہتے ہیں۔
 (التفسیرات الاحمدیۃ ، بنی اسرآء یل تحت آیت :۱،مسئلۃ المعراج ، ص۵۰۲۔۵۰۵/ النبراس،بیان المعراج، ص۲۹۲۔۲۹۵)
معراج میں آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے اپنے سر کی آنکھوں سے جمال الٰہی عزوجل کا دیدار کیا
 (پ۲۸،النجم:۱۳۔۱۷/فتح الباری شرح صحیح البخاری، کتاب مناقب الانصار، باب المعراج، رقم ۳۸۸۸،ج۸،ص۱۸۶)
اور بغیر کسی واسطہ کے اﷲتعالیٰ کا کلام سنا۔ اور تمام ملکوت السموات والارض کے ذرہ ذرہ کو تفصیل کے ساتھ ملاحظہ فرمایا۔
(روح المعانی، پ۶،النسآء:۱۶۴،ج۳،ص۲۸)
عقیدہ :۱۵ہمارے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کو اﷲتعالیٰ نے قیامت کے دن شفاعت کبریٰ اور مقام محمود کا شرف عطا فرمایا ہے۔ جب تک ہمارے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم شفاعت کا دروازہ نہیں کھولیں گے کسی کو بھی مجال شفاعت نہ ہوگی بلکہ تمام انبیاء و مرسلین حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم ہی کے دربار میں اپنی اپنی شفاعت پیش کریں گے۔ اﷲعزوجل کے دربار میں درحقیقت حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم ہی شفیع اوّل و شافع اعظم ہیں۔
 (روح البیان، پ۱۵،الاسراء:۷۹،ج۵،ص۱۹۲/ روح المعانی،پ۱۵، الاسراء:۸۹، ج۸،ص۲۰۲۔۲۰۴)
آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی شفاعت کے بعد تمام انبیاء و اولیاء وصلحا و شہداء وغیرہ سب شفاعت کریں گے ۔
(المعتقد المنتقد مع المستند المعتمد ، تکمیل الباب ، ص۱۲۹)
عقیدہ :۱۶حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی محبت مدار ایمان بلکہ عین ایمان ہے۔ جب تک حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی محبت ماں باپ اولاد بلکہ تمام جہاں سے زیادہ نہ ہو۔ کوئی شخص کامل مسلمان نہیں ہو سکتا۔
 (پ۱۰،التوبۃ:۲۴/ صحیح البخاری، کتاب الایمان، باب حب الرسول صلی اللہ علیہ وسلم من الایمان،رقم ۱۵،ج۱،ص۱۷)
عقیدہ :۱۷حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی تعظیم و توقیر ہر مسلمان پر فرض اعظم بلکہ جان ایمان ہے۔
۲۶،الفتح:۹/الشفاء بتعریف حقوق المصطفی صلی اللہ علیہ وسلم،الجزء الثانی، فصل واعلم ان حرمۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم، ص۳۲ )
حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے تمام صحابہ و اہل بیت اور تمام متعلقین و متوسلین سے محبت رکھے۔ اور ان سب کی تعظیم و تکریم کرے اور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کے تمام دشمنوں سے عداوت و دشمنی رکھے۔ اگرچہ وہ اپنا باپ یا بیٹا یا رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو۔ اس لئے کہ یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ رسول سے بھی محبت ہو اور ان کے دشمنوں سے بھی الفت ہو۔
 (الشفاء بتعریف حقوق المصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ،الجزء الثانی ، فصل فی علامات محبتہ صلی اللہ علیہ وسلم ،ص۲۱/ پ۲۸،المجادلۃ:۲۲/ پ۱۰،التوبۃ:۲۳)
عقیدہ :۱۸حضوراقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم اﷲتعالیٰ کے نائب مطلق ہیں۔ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کا فرمان اﷲتعالیٰ کا فرمان ہے۔   
اور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی اطاعت اﷲعزوجل کی اطاعت ۔
                        (پ۵،النسآء:۸۰)
اور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی نافرمانی اﷲتعالیٰ کی نافرمانی ہے۔
        (المعجم الاوسط ، من اسمہ ابراہیم ، رقم ۲۴۰۱،ج۲،ص۳۲)
تمام جہان کو اﷲتعالیٰ نے حضور کے زیر تصرف کردیا ہے۔ اورآسمان وزمین کے تمام خزانوں کی کنجیاں حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے مقدس ہاتھوں میں دے کر آپ کو اپنی تمام نعمتوں اور عطاؤں کا قاسم بنادیا ہے۔
 (صحیح مسلم ،کتاب الفضائل ، باب اثبات حوض نبینا صلی اللہ علیہ وسلم وصفاتہ ، رقم ۲۲۹۶،ص۱۲۵۸/ المواہب اللدنیۃ ، الفصل الثانی ، اعطی مفاتیح الخزائن ، ج۲،ص۶۳۹)
چنانچہ ہر قسم کی عطائیں حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم ہی کے دربار سے تقسیم ہوتی ہیں۔
 (صحیح البخاری، کتاب العلم ، باب من یرد اللہ بہ خیرا یفقھہ فی الدین ، رقم ۷۱،ج۱،ص۴۲)
سبحان اﷲ ! ؎
رب ہے معطی' یہ ہیں قاسم
رزق اس کا ہے کھلاتے یہ ہیں

    عقیدہ :۱۹حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کے کسی قول وفعل و عمل و حالت کو جو حقارت کی نظر سے دیکھے یا آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی شان میں کوئی ادنیٰ سی گستاخی یا توہین و بے ادبی کرے یا آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کو جھٹلائے یا آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کے کلام میں شک کرے۔
(حاشیۃ الصاوی علی تفسیر الجلالین ، پ ۱۸ النور:۶۳،ج۴،ص۱۴۲۱/الشفاء بتعریف حقوق المصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ، الجزء الثانی ، فصل فی بیان ماھو من المقالات کفر، ص۲۴۶)
یا آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم میں کوئی عیب نکالے۔ یا آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی کسی سنت کو برا سمجھے یا مذاق اڑائے وہ اسلام سے خارج اور کافر ہے۔
(البحرالرائق ، کتاب السیر ، با ب احکام المرتدین، ج۵،ص۲۰۳۔۲۰۴/ الفتاوی الھندیہ ، کتاب السیر ، الباب التاسع فی احکام المرتدین مطلب موجبات الکفرانواع ، ج۲،ص۲۶۳۔۲۶۴)

خصوصی التجاء ! اس پوسٹ کو اپنے تمام دوستوں کو ضرور شیئر کیجئے ہو سکتا ہے کہ یہی پوسٹ کسی کی اصلاح کا ذریعہ بن جائے