Blog Archive

Sunday 18 November 2012

Dars NO. 27 Hasnain e Karimain حسنین کریمین


درس نمبر27

فضائل امام حسن و حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہما

    ایک بارحضرتِ امامِ حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ حاضرِخدمتِ اقدس ہوکر حضور پرنور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کے شانہہ مبارک پرسوارہوگئے،ایک صاحب نے عرض کیا :صاحبزاد ے آپ کی سواری کیسی اچھی ہے۔حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:''اور سوارکیسا اچھا سوار ہے۔

 (سنن الترمذی،کتاب المناقب،باب مناقب ابی محمدالحسن...الخ،الحدیث ۳۸۰۹، ج۵،ص۴۳۲)

    حضورپرنور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم سجدے میں تھے کہ امامِ حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ پشت مبارک سے لپٹ گئے ،حضورعلیہ الصلوۃ و السلام نے سجدے کوطول دیاکہ سراٹھانے سے کہیں گرنہ جائیں ۔

 (مسند ابی یعلی،مسند انس بن مالک،الحدیث۳۴۱۵،ج۳،ص۲۱)

    امامِ حسن اورامامِ حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی نسبت ارشاد ہوتاہے: ''ہمارے یہ دونوں بیٹے جوانانِ جنت کے سردارہیں ۔''

 (سنن الترمذی،کتاب المناقب،باب مناقب ابی محمد الحسن...الخ،الحدیث۳۷۹۳، ج۵،ص۴۲۶)

    اورفرمایاجاتاہے ''ان کا دوست ہمارادوست ،ان کادشمن ہمارادشمن ہے ۔ ''

 (سنن ابن ماجہ،کتاب السنۃ،باب فضل الحسن والحسین،الحدیث۱۴۳، ج۱،ص۹۶)

    اورفرماتے ہیں: صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم ''یہ دونوں عرش کی تلواریں ہیں''۔اور فرماتے ہیں:صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم''حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ مجھ سے ہے اورمیں حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہوں ،اللہ عزوجل دوست رکھے اسے جوحسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کودوست رکھے، حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سبط ہے اسباط سے ۔''

 (سنن الترمذی،کتاب المناقب،باب مناقب ابی محمد الحسن...الخ،الحدیث۳۸۰۰، ج۵،ص۴۲۹)

   ایک روز حضور پرنور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کے دہنے زانوپرامامِ حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ اوربائیں پر حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کے صاحبزادے حضرتِ ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیٹھے تھے ،حضرت جبریل علیہ السلام نے حاضرہوکر عرض کی کہ''ان دونوں کوخدا حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کے پاس نہ رکھے گاایک کواختیارفرمالیجئے۔ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلمنے امامِ حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی جدائی گوارا نہ فرمائی ،تین دن کے بعد حضرت ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا انتقال ہو گیا ۔اس واقعہ کے بعد جب حاضر ہوتے،آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم بوسے لیتے اورفرماتے: ''مرْحَبًا بِمَنْ فَدَیْتُہٗ بِاِبْنِیْ۔ ایسے کومرحباجس پر میں نے اپنا بیٹاقربان کیا۔  (تاریخ بغداد،ج۲،ص۲۰۰،بلفظ'' فدیت من '')

    اورفرماتے ہیں صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم ''یہ دونوں میرے بیٹے اورمیری بیٹی کے بیٹے ہیں،الٰہی!عزوجل میں ان کو دوست رکھتا ہوں توبھی انہیں دوست رکھ اوراسے دوست رکھ جوانہیں دوست رکھے ۔ ''

 (سنن الترمذی،کتاب المناقب،باب مناقب ابی محمد الحسن...الخ،الحدیث۳۷۹۴، ج۵،ص۴۲۷)

    بتول زہرارضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرماتے'' میرے دونوں بیٹوں کولاؤپھردونوں کو سونگھتے اورسینہ انورسے لگالیتے ۔ ''

 (سنن الترمذی،کتاب المناقب،باب مناقب ابی محمد الحسن...الخ،الحدیث۳۷۹۷، ج۵،ص۴۲۸ )


خصوصی التجاء ! اس پوسٹ کو اپنے تمام دوستوں کو ضرور شیئر کیجئے ہو سکتا ہے کہ یہی پوسٹ کسی کی اصلاح کا ذریعہ بن جائے