فرمانِ مصطَفےٰ
:(صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم)تم جہاں بھی ہو مجھ پر دُرُود پڑھوکہ تمہارا
دُرُود مجھ تک پہنچتا ہے ۔
نیت کی اہمیت
بخار ی شریف کی سب سے پہلی حدیثِ پاک
ہے، اِنَّمَا الَاعمَالُ بِالنِّیَّات یعنی اعمال کا
دارو مدار نیتوں پر ہے ۔ (صحیح البخاری ج۱ص۵الحدیث۱) جو عمل اللہ عَزَّوَجَلَّ کی
رِضا کیلئے کیا جائے اُس میں ثواب ملتا ہے،رِیاء یعنی اگر دِکھاوے کیلئے کیاجائے
تو وُہی عمل گناہ کا باعِث بن جاتا ہے اوراگر کچھ بھی نیت نہ ہو تو نہ ثواب ملے نہ
گناہ جبکہ وہ عمل فی نَفسِہٖ مُباح(یعنی جائز )ہو۔ مَثَلاً کوئی حلال چیز جیسا کہ
آئسکریم یا مٹھائی یا روٹی کھائی اور اس میں کچھ بھی نیت نہ کی تو نہ ثواب ہو گا
نہ گناہ۔ البتّہ قِیامت میں حساب کا مُعامَلہ در پیش ہوگا جیسا کہ سرکارِ نامدار،
دو عالم کے مالِک و مختار، شَہَنْشاہِ اَبرار صلّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کا ارشادِ حقیقت بنیاد ہے ، حَلَالُھا حِسَابٌ وَّ حَرامُھَا
عَذَابٌ۔ یعنی اس کے حلال میں حساب ہے اور حرام میں عذاب۔
(فردوس بما ثور الخطاب ج ۵ ص ۲۸۳ حدیث ۸۱۹۲)
سرمہ کیوں ڈالا؟
رسولِ پاک، صاحِبِ لَولاک، سیاّحِ
اَفلاک صلّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے، بے شک قِیامت
کے دن آدَمی سے اس کے ہر ہر کام حتّٰی کہ آنکھ کے سُرمے کے بارے میں بھی پوچھا
جائے گا (حِلیۃُ الاولیاء ج ۱۰ ص ۳۱ حدیث ۱۴۴۰۴) لہٰذا عافیت اسی میں ہے کہ اپنے ہر مُباح کام میں اچّھی اچّھی نیتیں
شامل کرلی جائیں۔ چُنانچِہ
ایک بُزُرگ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں میں ہر کام میں نیت پسند
کرتا ہوں حتّٰی کہ کھانے ، پینے ، سونے اور بیتُ الخَلاء میں داخِل ہونے کیلئے بھی۔
(اِحیاءُ الْعُلُوم ج ۴ ص۱۲۶) نبیوں کے سلطان
، رَحمتِ عالمیان ، سردارِ دو جہان محبوبِ رَحمن عَزَّوَجَلَّ و صلّی اللہ تعالیٰ
علیہ واٰلہٖ و سلَّم کا فرمانِ عظیمُ الشّان ہے،''مسلمان کی نیّت اسکے عمل سے بہتر
ہے۔'' (طبرانی مُعجم کبیر ج۶ص۱۸۵حدیث ۵۹۴۲) نیت دل کے ارادے کو کہتے ہیں،زَبان سے کہناشَرط نہیں بلکہ زَبان سے نیت
کے اَلفاظ کہے مگر دل میں نیت موجود نہ ہوئی تو نیت ہی نہیں کہلائے گی اور ثواب نہیں
ملیگا۔ کھانے کی 43نیتیں پیشِ خدمت ہیں ان میں سے جو جو حسبِ حال ہوں اور ممکن ہوں
کرلینی چاہئیں۔ یہ بھی عرض کرتا چلوں کہ یہ نیتیں مکمّل نہیں، علمِ نیت رکھنے والا
اس کے ذَرِیعے اور بَہُت ساری نیتیں نکال سکتا ہے ۔ جتنی نیتیں زِیادہ ہو نگی
اُتنا ہی ثواب بھی زیادہ ملیگا ۔ ان شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ
کھانے کی 43نیتیں
(۱،۲) کھانے سے قبل اور بعد کا وُضو
کروں گا (یعنی ہاتھ مُنہ کا اگلا حصّہ دھوؤں گا اور کُلِّیاں کروں گا) (۳)کھانا کھا کرعبادت(۴)تِلاوت(۵)والِدین کی خدمت(۶)
تحصیلِ عِلمِ دین (۷) سنّتوں کی
تربی کی خاطِر مَدَنی قافِلے میں سفر (۸)
عَلاقا ئی دَورہ برائے نیکی کی دعوت میں شرکت(۹) اُمورِ آخِرت اور (۱۰)حسبِ
ضَرورت کسبِ حلال کیلئے بھاگ دوڑ پر قوّت حاصِل کروں گا (یہ نِیتیں اُسی صورت میں
مُفید ہوں گی جبکہ بھوک سے کم کھائے۔ خوب ڈٹ کر کھانے سے اُلٹا عبادت میں سُستی پیدا
ہوتی گناہوں کی طرف رُجحان بڑھتا اور پیٹ کی خرابیاں جَنَم لیتی ہیں ) (۱۱)زمین پر (۱۲) اِتِّباعِ سنّت میں د سترخوان پر(۱۳)(چادر یا کرتے کے دامن کے ذَرِیعے ) پردے میں پردہ کر کے (۱۴)سنّت کے مطابِق بیٹھ کر (۱۵)کھانے سے قبل بسم اللہ اور(۱۶) دیگر دُعائیں پڑھ کر(۱۷) تین انگلیوں سے(۱۸)چھوٹے چھوٹے نِوالے بنا کر(۱۹)
اچھی طرح چبا کر کھاؤں گا (۲۰)ہر
لقمہ پریا واجِدُ پڑھوں گا(یا ہر لقمہ کے ختم پر اَلحمد للہ اور
ہر لقمہ کے آغاز پریا واجِدُ اور بِسمِ اللہ) (۲۱) جو دانہ وغیرہ گر گیا اٹھا کر کھالوں
گا(۲۲) روٹی کا ہرنِوالہ سالن کے برتن
کے اوپر کرکے توڑوں گا (تاکہ روٹی کے ذرّات برتن ہی میں گریں)(۲۳)ہڈّی اور گرم مَصالَحَہ وغیرہ اچّھی
طرح صاف کرنے اور چاٹنے کے بعد پھینکوں گا (۲۴) بھوک سے کم کھاؤں گا(۲۵)
آخِر میں سنّت کی ادائیگی کی نیت سے برتن اور (۲۶)تین بار انگلیاں چاٹوں گا(۲۷)کھانے
کے برتن دھو پی کر ایک غلام آزاد کرنے کے ثواب کا حقدار بنوں گا(۲۸) جب تک دسترخوان نہ اُٹھالیا جائے اُس
وَقت تک بِلا ضَرورت نہیں اُٹھوں گا(کہ یہ بھی سنّت ہے)(۲۹) کھانے کے بعد بمع اول آخِر دُرُودشریف مسنون دعائیں پڑھوں گا(۳۰) خِلال کروں گا۔
مل کر کھانے کی مزید نیتیں
(۳۱)دستر خوان پر اگر کوئی عالم یا بزرگ موجود ہوئے تو اُن سے پہلے کھانا
شروع نہیں کروں گا(۳۲)مسلمانو ں کے
قُرب کی بَرَکتیں حاصِل کروں گا (۳۳)
ان کو بوٹی ،کدّو شریف ،کھُرچن اور پانی وغیرہ کی پیش کش کرکے اُن کا دل خوش کروں
گا ( کسی کی پلیٹ میں اپنے ہاتھ سے اٹھا کر ڈالدینا آداب کے خلاف ہے۔ جو چیز ہم نے
ڈالی ہو سکتا ہے اس وَقت اسے اِس کی خواہِش نہ ہو)(۳۴)اُن کے سامنے مسکراکر صدقہ کا ثواب کماؤں گا (۳۵)کسی کو مسکراتا دیکھ کر اِس کی مسنون دُعا پڑھوں گا(مسکراتا دیکھ کر
پڑھنے کی دُعا: اَضْحَکَ
اللہُ سِنَّکَ یعنی اللہ عزوجل تجھے سدا ہنستا رکھے۔ (صحیح البخاری ج۴ص۴۰۳حدیث۳۲۹۴ ) (۳۶)کھانے کی نییں اور (۳۷)سنّتیں بتاؤں گا(۳۸) موقع ملا تو کھانے سے قبل اور (۳۹)بعد کی دعائیں پڑھاؤں گا (۴۰)غذاکا
عمدہ حصّہ مَثَلاً بوٹی وغیرہ حرص سے بچتے ہوئے دوسروں کی خاطر ایثار کروں گا
(تاجدارِ مدینہ صلّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ بخشِش نشان ہے،''
جو شخص اُس چیز کو جس کی خود اِسے حاجت ہو دوسرے کو دے دے اللہ عَزَّوَجَلَّ اِسے
بخش دیا ہے ۔ '') (اتحاف السادۃ المتقین ج۹ ص ۷۷۹) (۴۱)ان کوخِلال اور (۴۲)تین اُنگلیوں سے کھانے کی مشق کرنے کیلئے ربڑ بینڈکا تحفہ پیش کروں
گا(۴۳) کھانے کے ہر لقمہ پر ہو سکا تو
اس نیت کے ساتھ بلند آواز سے یا واجِدُ کہوں گا کہ
دوسروں کو بھی یاد آ جا ئے ۔
(فیضانِ سنت جلد اول آدابِ طعام سے نقل کیا گیا)