Blog Archive

Thursday, 18 October 2012

Khana Bhi Ibadat Hay!کھانا بھی عبادت ہے



کھانا بھی عبادت ہے


ميٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو!کھانا اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بَہُت ہی پیاری نِعمت ہے،اِس میں ہمارے لئے طرح طرح کی لَذّت بھی رکھی گئی ہے۔اچھی اچّھی نیتوں کے ساتھ شریعت و سنّت کے مطابِق حلال کھانا کارِ ثواب ہے، مُفسّرِشہیر حکیمُ الْاُمّی حضرتِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃالمنَّان فرماتے ہیں،'' کھانا بھی اللہ عَزَّوَجَلَّ کی عبادت ہے مومِن کیلئے ۔'' مزید فرماتے ہیں، '' دیکھو نکاح سنّتِ انِبیاء علیھم السلام ہے مگر حضرتِ سیِّدُنا یحیٰ عَلیٰ نَبِیِّناوَعَلیہِ الصَّلوٰۃُ وَالسَّلام اورحضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ روحُ اللہ عَلیٰ نَبِیِّناوَعَلیہِ الصَّلوٰۃُ وَالسَّلام نے نکاح نہیں کیا مگر کھانا وہ سنّت ہے کہ از حضرتِ سیِّدُنا آدم صَفِیُّ اللہ عَلیٰ نَبِیِّناوَعَلیہِ الصَّلوٰۃُ وَالسَّلام تا حضرتِ سیِّدُنا محمّدٌّ رسولُ اللہ عَزَّوَجَلَّ و صلّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سب ہی نبیوں نے ضَرور کھایا ۔ جو شخص بھوک ہڑتال کر کے بھوک سے جان دیدے وہ حرام موت مریگا۔ (تفسیرِ نعیمی ج۸ ص ۵۱)  سرکارِ مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشادِ حقیقت بُنیاد ہے،'' کھانے والا شکر گزار ویسا ہی ہے جیسا صَبْر کرنے والاروزہ دار۔

 (ترمذی ج۴ ص ۲۱۹ حدیث ۲۴۹۴)

لقمہ حلال کی فضیلت

ہم اگر اللہ عَزَّوَجَلَّ کے پیارے حبیب صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ و سلَّم کی سُنّت کے مطابِق کھانا کھائیں تَو اِس میں ہمارے لئے بَرَکتیں ہی بَرَکتیں ہیں۔حضرت سیِّدُنا اِمام محمد غَزَالی علیہ رحمۃ اللہ الوالی اِحْیَاءُ الْعُلُوم کی دوسری جِلد میں ایک بُزُرگ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا قَول نَقل کرتے ہیں کہ مسلمان جب حَلال کھانے کا پہلا لُقْمہ کھاتا ہے ، اُس کے پہلے کے گُناہ مُعاف کردئيے جاتے ہیں۔ اور جو شخص طَلَبِ حلال کیلئے رُسوائی کے مقام پر جاتا ہے اُس کے گناہ درخت کے پتّوں کی طرح جَھڑتے ہیں۔

                ( اِحیاء عُلُومِ الدین ، ج۲ ص۱۱۶)

کھانے کی نیت کس طرح کریں

کھاتے وَقت بھوک لگی ہونا سُنّت ہے۔کھانے میں یہ نِیّت کیجئے کہ اللہ ربّ العزّت عَزَّوَجَلَّ کی عِبادت پر قُوّت حاصِل کرنے کیلئے کھا رہا ہوں ۔ کھانے سے فَقَط لذّت مقصود نہ ہو۔حضرتِ سیدُنا ابراہیم بن شیبان علیہ رحمۃالمنّان فرماتے ہیں،''میں نے اَسّی برس سے کوئی بھی چیزفَقَط لذّتِ نَفس کی غَرَض سے نہیں کھائی۔'' (اِحیاءُ الْعُلُوم ج۲ص ۵) کم کھانے کی نِیّت بھی کرے کہ عِبادت پرقُوّت حاصِل کرنے کی نِیّت جبھی سچّی ہوگی کیونکہ پيٹ  بھر کے کھانے سے عِبادت ميں اُلٹارُکاوٹ پیدا ہوتی ہے!کم کھانا صحّت کیلئے مفید ہے ایسے شخص کو ڈاکٹر کی ضَرورت کم ہی پیش آتی ہے۔

کھانا کتنا کھانا چاہئے

اللہ کے مَحبوب ،دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب عَزَّوَجَلَّ و صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ و سلَّم کا فرمانِ صحّت نِشان ہے،''آدَمی اپنے پیٹ سے زیادہ بُرا برتن نہیں بھرتا، انسا ن کیلئے چند لقمے کافی ہیں جو اس کی پیٹھ کو سیدھا رکھیں اگر ایسا نہ کرسکے تو تِہائی (۱/۳) کھانے کیلئے تہائی پانی کیلئے اور ایک تِہائی سانس کیلئے ہو۔''

         (سنن ابن ماجہ ج۴ص۴۸ حدیث ۳۳۴۹)

(فیضانِ سنت جلد اول آدابِ طعام سے نقل کیا گیا)