درس نمبر18
یتیموں کی کفالت کرنے کی
فضیلت
(۱۰۲)۔۔۔۔۔۔
حضرت سیدناسفیان بن عیینہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضورسرورِکونین صَلَّی
اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے ارشاد فرمایا ، ''میں اوریتیم یا کسی دوسرے
کی کفالت کرنے والا جنت میں ایسے ہوں گے۔''(یہ فرما نے کے بعد)حضرت سیدنا سفیان بن
عیینہ نے اپنے ہاتھ کی انگلیوں سے اشارہ کیا۔ ( الادب المفرد ، باب فضل من یعول یتیمًا بین
ابویہ ، رقم ۱۳۳ ، ص۵۸)
(۱۰۳)۔۔۔۔۔۔
حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہ تَعَالیٰ
علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے ارشاد فرمایا،'' مسلمانوں کے گھر میں سب سے اچھا گھر وہ ہے
جس میں یتیم کے ساتھ اچھا سلوک کیا جاتاہے اورمسلمانوں کے گھر وں میں سے بدترین
گھر وہ ہیں جس میں یتیم کے ساتھ بدسلوکی کی جاتی ہے۔'' پھرحضور صَلَّی اللہ تَعَالیٰ
علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے ہاتھ کی انگلیوں سے اشارہ کر کے فرمایا کہ'' میں اوریتیم کی
کفالت کرنے والا ایسے ہونگے ۔''پھر اُن دونوں انگلیوں کو جمع فرمادیا۔
(الادب المفرد،باب خیربیت بیت فیہ یتیم یحسن الیہ ، رقم ۱۳۷، ص۵۸ )
(۱۰۴)۔۔۔۔۔۔
حضرت سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبي رحمت ،شفیع امت صَلَّی اللہ
تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے ارشاد فرمایا،'' جس دسترخوان پر یتیم ہوتاہے شیطان
اس دسترخوان کے قریب نہیں جاتا۔'' (مجمع الزوائد ، کتاب البر والصلۃ ، ج۸،ص۲۹۳)
(۱۰۵)۔۔۔۔۔۔
حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول ِ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالیٰ
علیہ وَالہٖ وَسلَّم کا ارشادِ خوشبودار ہے کہ'' اس ذات کی قسم جس نے مجھے حق کے
ساتھ مبعوث فرمایااللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو عذاب نہ دے گا جس نے یتیم پررحم کیا
اوراس سے نرم لہجے میں گفتگو کی اوراس کی یتیمی اورضعیفی پررحم کیا۔اورجو اللہ
تبارک وتعالیٰ نے اس پر فضل وکرم کیا ، اسکی بدولت اپنے پڑوسی پر تکبر نہیں کرتا۔''
(۱۰۶)۔۔۔۔۔۔ حضرت سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور سید
عالم صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے ارشاد فرمایا،'' جوکسی یتیم کے
سر پر ہاتھ پھیرے اللہ تعالیٰ اسے ہر بال کے بدلے ایک نیکی (کا ثواب)عطا فرماتا ہے
اورجسکی کفالت میں یتیم لڑکا یالڑکی یا ان کے علاوہ کوئی اورہوتو میں اور وہ جنت میں
اس طرح ہونگے۔''(یہ فرمانے کے بعد) حضورسرورِکونین صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ
وَالہٖ وَسلَّم نے دوانگلیوں کے سروں کو ملایا۔ (شعب الایمان ، ج۷، رقم ۱۱۰۳۶بتغیر قلیل)
(۱۰۷)۔۔۔۔۔۔
حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے سرکارِ مدینہ صَلَّی
اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم کی بارگاہ میں دل کی سختی کی شکایت کی
توسرکارمدینہ صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے ارشادفرمایا،'' اگر تم
اپنے دل کو نرم کرنا چاہتے ہوتو مسکینوں کو کھانا کھلا ؤ اوریتیموں کے سروں پر
شفقت سے ہاتھ پھیرو۔'' (الترغیب والترہیب ،کتاب البر والصلۃ ،باب کفالۃ
الیتیم ورحمتہ ،ج۳، رقم ۱۵، ص۲۳۷ )
(۱۰۸)۔۔۔۔۔۔
حضرت سیدنا عمر بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول ِ اکرم صَلَّی اللہ
تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے ارشاد فرمایا،'' جس نے کسی یتیم کو (منہ بولے)
مسلمان والدین کے سپرد کیایہاں تک کہ وہ (کھانے پینے کے معاملے میں ) مطمئن ہو
جائے تو اللہ تعالیٰ یقینا اس پرجنت واجب فرما دیتاہے۔'' (شعب الایمان ، باب فی رحم الصغیر وتوقیر الکبیر
۷۵،ج۷،رقم ۱۱۰۳۱، ص۴۷۱)
(۱۰۹)۔۔۔۔۔۔
حضرت سیدنا جبیر انصاری رضی اللہ عنہ اپنے والدگرامی سے روایت کرتے ہیں کہ
حضورسرورِکونین صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم کی بارگاہ میں ایک لڑکا
کھڑا ہوا اورعرض کرنے لگا ،''السلام علیک یا رسول اللہ ، اے اللہ کے رسول! آپ
پرسلام ہو ، میں ایک یتیم مسکین لڑکا ہوں اورمیرے ساتھ میری ضعیف والدہ ہے ،جو کچھ
اللہ عزوجل نے آپ کو عطا فرمایا ہے اس میں سے تھوڑا سا ہمیں بھی عطا فرمائیں،اللہ
تعالیٰ آپ کی رضا چاہتا ہے یہاں تک کہ آ پ راضی ہوجائیں۔'' حضورسرکارِ مدینہ صَلَّی
اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے ارشاد فرمایا،'' اے لڑکے اپنی بات دہراؤ تم
تو فرشتوں کی زبان میں کلام کرتے ہو۔'' اس نے اپنے کلام کو دہرایا ۔ پھررسول اللہ
صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے ارشاد فرمایا ، ''جو کچھ آل ِ رسول
کے گھر میں ہے لے آؤ ۔''پس ایک برتن (اناج وغیرہ کا)پیش کیا گیا جو دیکھنے میں ایک
لپ سے زیادہ اوردولپ سے کم تھا۔ نبي رحمت ، قاسم نعمت صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ
وَالہٖ وَسلَّم نے فرمایا ،''اے لڑکے ! یہ لے جاؤ اس میں تمہارے اور تمہاری والدہ
اور بہن کے لئے دوپہر اور رات کا راشن ہے ، میں اس کھانے میں برکت کی دعا سے تمہاری
مدد کرتا رہوں گا ۔'' وہ لڑکا وہاں سے رخصت ہو کر جب مسجد کے دروازے پر پہنچا تواس
کا سامنا حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے ہوا آپ نے اس کے سر پر دستِ شفقت
پھیرا ۔ انہیں یہ بات معلوم نہ تھی کہ اسے کچھ عطا کیا گیا ہے یا نہیں؟پھر آپ رضی
اللہ عنہ بارگاہِ نبوی صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم میں بیٹھے تو
حضورسرورِکونین صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ وَالہٖ وَسلَّم نے ارشاد فرمایا،'' کیامیں
نے تمہیں نہیں دیکھا جب تم اُس لڑکے سے ملے اور اس کے سر پر ہاتھ پھیرا؟'' حضرت سیدنا
سعد رضی اللہ عنہ نے عرض کی ،''کیوں نہیں۔''سید عالم صَلَّی اللہ تَعَالیٰ علیہ
وَالہٖ وَسلَّم نے ارشاد فرمایا،'' جس بال پرتمہارا ہاتھ گزرا اسکے بدلے میں
تمہارے لیے نیکی ہے ۔'' (معلوم ہوا کہ ) ایسے وقت میں یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرنا
مستحب ہے۔
خصوصی التجاء !
اس پوسٹ کو اپنے تمام دوستوں کو ضرور شیئر
کیجئے ہو سکتا ہے کہ یہی پوسٹ کسی کی اصلاح کا ذریعہ بن جائے