Blog Archive

Wednesday, 25 September 2013

سپاہی کی توبہ Sipahi Ki Toba

ایک سپاہی کی توبہ

    حضرتِسیدنا مالک بن دينار سے ان کی توبہ کا سبب پوچھا گيا تو انہوں نے بتايا کہ ''ميں پوليس ميں تھا اور بہت شراب پيتا تھا ۔ميں نے ايک خوبصورت باندی خريدی جو ميرے ليے بہت اچھی ثابت ہوئی، اس سے ميرے ہاں ايک لڑکی پيدا ہوئی، مجھے اس سے بہت محبت ہو گئی ۔جب وہ اپنے قدموں پر چلنے لگ گئی تو اس کی محبت ميرے دل ميں اور بڑھ گئی وہ بھی مجھ سے بہت محبت کرتی تھی ۔جب ميں شراب پينے لگتاتو وہ آکر شراب گرا ديتی تھی۔جب اس کی عمر دو سال ہوئی تو اس کا انتقال ہو گيا مجھے اس کی موت نے دل کا مریض بنا ديا۔ پندرھويں شعبان کی رات تھی اور جمعہ کا دن تھا، ميں نشے ميں چور ہو کر سو گيا اور ميں نے اس دن عشاء کی نماز بھی نہيں پڑھی تھی۔ ميں نے خواب ميں ديکھا کہ قيامت قائم ہو گئی ہے اور صور پھونکا جا رہا ہے، قبريں پھٹ رہی ہيں اور حشر قائم ہے اور ميں لوگوں کے ساتھ ہوں، اچانک ميں نے اپنے پیچھے سرسراہٹ محسوس کی ميں نے پیچھے مڑ کر ديکھاتو ايک بہت بڑا کالا اژدھا ميرے پیچھے منہ کھولے ميری طرف بڑھ رہا تھا ۔ ميں اس سے ڈر کر بھاگا بھاگتے ہوئے ميں ايک صاف ستھرے کپڑے پہنے ہوئے بزرگ کے پاس سے گزرا جن کے پاس خوشبو پھیلی ہوئی تھی ۔ميں نے انہيں سلام کيا ،انہوں نے جواب ديا تو ميں نے کہا:'' شیخ !مجھے اس اژدھے سے بچائيے اللہ عزوجلآپ کو اپنے ہاں پناہ دے گا ۔''وہ بزرگ روتے ہوئے کہنے لگے کہ'' ميں کمزور ہوں اور يہ مجھ سے بہت طاقتور ہے ميں اس پر قادر نہيں ہو سکتا ليکن تم جلدی سے بھاگ جاؤشايد اللہ عزوجل کسی کو تم سے ملا دے جوتمہيں اس سے بچا لے ۔''تو ميں سيدھا بھاگنے لگا اوروہاں قيامت کے مناظر ديکھنے لگا۔میں ايک اونچائی پر چڑھا تو وہاں زبردست آگ تھی ميں نے اس کی ہولناکی کو ديکھا اور چاہا کہ اژدھے سے بچنے کے ليے اس آ گ ميں کود جاؤں مگر کسی نے چیخ کر کہا :''لوٹ آ،تو اس آگ کا اہل نہيں ہے ۔'' ميں مطمئن ہو کر لوٹ آيا ليکن اژدھا ميری تلاش ميں تھا ۔
    ميں اسی بزرگ کے پاس آيا اور انہيں کہا : ''شیخ! ميں نے آپ سے پناہ مانگی تھی ليکن آپ نے نہيں دی ۔''وہ بزرگ پھر معذرت کر کے کہنے لگے کہ ''ميں کمزور آدمی ہوں ليکن تم اس پہاڑ پر چڑھ جاؤوہاں مسلمانوں کی امانتيں ہيں،ہو سکتا ہے کہ تيری بھی کوئی امانت وہاں ہوجو تيری مدد کر سکے ۔'' ميں اس پہاڑ پر چڑھا جو چاندی سے بنا ہوا تھا، اس ميں جگہ جگہ سوراخ تھے اور سرخ سونے سے بنے ہوئے غاروں پر پردے پڑے ہوئے تھے ،ان غاروں ميں جگہ جگہ ياقوت اور جواہرات جڑے ہوئے تھے اور سب طاقچوں پر ریشم کے پردے پڑے ہوئے تھے ۔ جب ميں اژدھے سے ڈر کر پہاڑ کی طرف بھاگا تو کسی فرشتے نے زور سے کہا :''پردے ہٹا دو ۔'' تو پردے اٹھ گئے اور طاق کھول ديے گئے۔پھر ان طاقچوں سے چاندی کی رنگت جيسے چہروں والے بچے نکل آئے اور اژدھا بھی ميرے قريب ہو گيا ۔اب ميں بڑا پریشان ہوا ۔ کسی نے چلا کر کہا تمہارا ستيا ناس !ديکھ نہيں رہے کہ دشمن اس کے کتنا قريب آچکا ہے ،چلو سب باہر آؤپھر بچے فوج در فوج نکلنا شروع ہو گئے۔ ميں نے ديکھا کہ ميری وہ بچی جو مر چکی تھی، وہ بھی نکلی اور مجھے ديکھتے ہی رونے لگی:'' واللہ! ميرے والد۔''پھر وہ تيزی سے کود کر ايک نور کے ہالے ميں گئی اوردوبارہ ميرے سامنے نمودار ہو گئی اور اپنے بائیں ہاتھ سے ميرا دایاں ہاتھ پکڑ ا اور داياں ہاتھ اژدھے کی طرف بڑھايا تو وہ الٹے پاؤں بھاگ گيا ۔
    اس کے بعد اس نے مجھے بٹھايا اور ميری گود ميں آبیٹھی اور اپنا سيدھا ہاتھ ميری داڑھی ميں پھيرتے ہوئے کہنے لگی :

اَلَمْ یَاۡنِ لِلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَنۡ تَخْشَعَ قُلُوۡبُہُمْ لِذِکْرِ اللہِ ترجمہ کنزالایمان :کیا ایمان والوں کو ابھی وہ وقت نہ آیا کہ ان کے دل جھک جائیں اللہ کی یاد (کے لئے )۔(پ۲۷، الحدید۱۶)
    اور رونے لگی تو ميں نے کہا :''ميری بچی !کيا تمہيں قرآن معلوم ہے ؟''اس نے کہا:'' ہاں!ہم لوگ آپ سے زيادہ جانتے ہيں ۔'' ميں نے پوچھا:'' مجھے اس اژدھے کے بارے ميں بتاؤ جو مجھے ہلاک کر دينا چاہتا تھا؟''اس نے کہا :'' وہ آپ کے برے اعمال تھے جنہيں خود آپ نے طاقتور بنايا تھا ۔''ميں نے پوچھا:'' وہ بزرگ کون تھے؟''اس نے بتايا :'' وہ آپ کے اچھے اعمال تھے جنہيں آپ نے اتنا کمزور کر ديا تھا کہ وہ آپ کے برے اعمال کو دور نہ کر سکے ۔'' ميں نے پوچھا :'' ميری بچی !تم لوگ اس پہاڑ ميں کيا کرتے ہو ؟''اس نے کہا کہ'' ہم مسلمانوں کے بچے اس پہاڑ ميں رہتے ہيں اور قيامت ہو نے تک رہيں گے، ہم منتظر ہيں کہ تم کب ہمارے پاس آؤ اور ہم تمہاری شفاعت کريں ۔''

    مالک بن دينار کہتے ہيں کہ ميں خوفزدہ حالت ميں بيدار ہوا اور ميں نے شراب پھينک کر اس کے برتن توڑ ديے اور اللہ عزوجل سے توبہ کر لی ،يہ ميری توبہ کا سبب بنا۔''  (کتاب التوابين ،تو بۃ مالک بن دینا ر ، ص ۲۰۲ ۔۲۰۵)

Keep Watching MADANI CHANNELمدنی چینل دیکھتے رہیئے