Blog Archive

Friday, 9 November 2012

Dars No. 20 Zewar Ka Hukm زیور کا حکم


درس نمبر20

ہر گُھنگرو کے ساتھ شیطان ہو تا ہے

    حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہمارے یہاں کی لونڈی حضرت زبیر( رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کی لڑکی کو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس لائی اور اس کے پاؤں میں گھنگھرو تھے۔ حضرت سیِّدُنا عمرِ فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انہیں کاٹ دیا اور فرمایا کہ میں نے رسولُ اللہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے سنا ہے کہ ہر گھنگھرو کے ساتھ شیطان ہوتا ہے۔      (سُنَنُ اَ بِی دَاو،د ج۴ص۱۲۴حديث ۴۲۳۰)

جھانج والے گھر میں فرشتے نہیں آتے

    حضرتِ سَیِّدَتُنا بُنانَہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ وہ اُمّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس تھیں کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں ایک بچّی لائی گئی جس پر جھانجھن تھے جو آواز کر رہے تھے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بولیں کہ اسے میرے پاس ہرگز نہ لاؤ مگر اس صورت میں کہ اس کے جھانجن توڑ دئیے جائیں میں نے رسولُ اللہ عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا کہ اُس گھر میں فِرِشتے نہیں آتے جس میں جھانج ہو۔

             (سُنَنُ اَ بِی دَاو،د ج۴ ص۱۲۵حديث ۴۲۳۱)

    اس باب کی احادیثِ مبارکہ کے تحت مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان فرماتے ہیں:''اَجراس جمع جَرس کی بمعنی جَلاجَل یعنی گُھنگُرواور اس جیسی آواز دینے والی چیز ، اونٹ کے گلے میں گُھنگُروں اور باز(نامی پرندے) کے پاؤں کے چَھلّوں کو بھی اَجراس یا جَلاجَل کہتے ہیں۔ ہمارے ہندوستان میں بھی پہلے عورَتوں میں جھانجن کا رواج تھا ۔''حدیثِ عائشہ رضی تعالیٰ اللہ عنہا میں جو جھانجن توڑ دینے کا ذکر ہے اُس کی شرح کرتے ہوئے مفتی صاحِب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:'' اِس طرح (توڑ دیں)کہ ان کے اندر کے کنکر نکال دئیے جائیں یا اس طرح کہ اسکے گُھنگُرو الگ کر دئیے جائیں یا اس طرح کہ خود جھانجھن ہی توڑدئیے جائیں غرضیکہ ان میں آواز نہ رہے ۔         (مراٰۃ المناجیح ج ۶ ص ۱۳۶)

زیور کی آواز کا حکم
سوال:کیا عورت کیلئے آواز والا زیورپہننا بالکل منع ہے ؟
جواب:نہیں ایسا ہر گز نہیں، میرے آقا اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسنّت،مولیٰناشاہ امام اَحمد رضا خان عليہ رحمۃُ الرَّحمٰن فتاوٰی رضویہ جلد 22 صَفْحَہ127 اور 128پر فرماتے ہیں:بلکہ عورت کا باوصفِ قدرت بالکل بے زیور رہنا مکروہ ہے کہ مردوں سے تَشَبُّہ(مشابَہَت) ہے۔ مزید فرماتے ہیں:حدیث میں ہے: رسول اللہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مولی علی کرم اللہ وجہہ سے فرمایا ''یَا عَلِیُّ مُرْ نِسَاءَ کَ لَا یُصَلِّیْنَ عُطُلًا' 'ترجمہ: اے علی! اپنے گھر کی خواتین کو حکم دو کہ زیور کے بِغیرنَمازنہ پڑھیں۔

     (اَلْمُعْجَمُ الْاَوْسَط لِلطَّبَرانِیّ ج۴ص۲۶۲حدیث ۵۹۲۹ )

     اُمُّ المومنین حضرت صِدّیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا عورت کا بے زیور نَماز پڑھنا مکروہ (یعنی ناپسندیدہ)جانتیں اور فرماتیں کچھ نہ پائے تو ایک ڈَورا ہی گلے میں باندھ لے۔ (اَلسّنَنُ الکُبری لِلْبَیْہَقِیّ ج۲ ص ۳۳۲رقم ۳۲۶۷ )  اعلیٰ حضرت رحمۃ تعالیٰ اللہ علیہ بجنے والے زیور کے استِعمال کےمُتَعَلِّق ارشاد فرماتے ہیں:بجنے والا زیور عورت کے لئے اس حالت میں جائز ہےکہ نامحرموں مثَلاً خالہ ماموں چچا پھوپھی کے بیٹوں ،جَیٹھ ،دَیور ،بہنوئی کے سامنے نہ آتی ہو نہ اس کے زیور کی جھنکار(یعنی بجنے کی آواز) نا محرم تک پہنچے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ فرماتا ہے:

وَ لَا یُبْدِیۡنَ زِیۡنَتَہُنَّ اِلَّا لِبُعُوۡلَتِہِنَّ

    تَرجَمۂ کنزالايمان:اور اپنا سنگارظاہر نہ کریں مگر اپنے شوہروں پر...اِلخ)(پ ۱۸،النور:۳۱)اور فرماتا ہے :

وَلَا یَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِہِنَّ لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِیۡنَ مِنۡ زِیۡنَتِہِنَّ ؕ

    تَرجَمۂ کنزالايمان: زمین پر پاؤں زور سے نہ رکھیں کہ جانا جائے ان کا چھپا ہوا سنگار)(پ۱۸، النور :۳۱ )فائدہ: یہ آیتِ کریمہ جس طرح نا محرم کو گہنے (یعنی زیور)کی آواز پہنچنا منع فرماتی ہے یونہی جب آواز نہ پہنچے(تو) اس کا پہننا عورَتوں کے لئے جائز بتاتی ہے کہ دھمک کر پاؤں رکھنے کو منع فرمایا نہ کہ پہننے کو ۔

(فتاوٰی رضویہ ج ۲۲ ص۱۲۷۔۱۲۸ مُلَخَّصاً )

عورت کا شوہر کیلئے زیور پہننا

سوال:عورتوں کا اپنے شوہر کی رِضا مندی کیلئے زیور پہننا کیسا؟
جواب:کارِثواب ہے۔میرے آقا اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسنّت،مولیٰناشاہ امام اَحمد رضا خان عليہ رحمۃُ الرَّحمٰن فرماتے ہیں: عورت کا اپنے شوہر کے لئے گَہنا(زیور) پہننا، بناؤ سنگارکرنا باعثِ اجر ِعظیم اور اس کے حق میں نمازِ نفل سے افضل ہے ، بعض صالِحات (یعنی نیک بیبیاں) کہ خود اور اُن کے شوہر دونوں اولیاءِ کرام سے تھے ہر شب بعدِ نمازِ عشاء پورا سنگار کرکے دُلھن بن کر اپنے شوہر کے پاس آتیں اگر انھیں اپنی طرف حاجت پاتیں حاضِر رہتیں ورنہ زَیور و لباس اتار کر مُصلّے بچھاتیں اور نَمازمیں مشغول ہو جاتیں ۔ اوردُلھن کو سجانا تو سنّتِ قدیمہ اور بَہُت احادیث سے ثابِت ہے بلکہ کَنواری لڑکیوں کو زیور و لباس سے آراستہ رکھنا کہ ان کی منگنیاں آئیں، یہ بھی سنّت ہے۔ (فتاوی رضویہ ج۲۲ ص ۱۲۶) مگر یادرہے! بناؤ سنگھار گھر کی چار دیواری میں وہ بھی صرف مَحارم کے سامنے ہو، انکو بنا سنوار کر غیر مردوں کے سامنے بے پردہ لئے لئے پھرنا حرام اور جہنَّم میں لے جانے والا کام ہے۔

خصوصی التجاء ! اس پوسٹ کو اپنے تمام دوستوں کو ضرور شیئر کیجئے ہو سکتا ہے کہ یہی پوسٹ کسی کی اصلاح کا ذریعہ بن جائے